=حکمت کے موتی= تکبر علم کو کھا جاتا ہے۔۔۔ اچھا سوال آدھا علم ہے۔۔۔ ۔۔۔ پست ارادے کامیابی میں رکاوٹ بنتے ہیں۔۔۔ خامیوں کا احساس کامیابی کی کنجی ہے۔۔۔ جھوٹ بول کر جیت جانے سے سچ بول کر ہار جانا بہتر ہے۔۔۔ اللہ کے دشمنوں سے محبت کرنا اللہ تعالٰی سے دشمنی کرنا ہے۔۔۔ کمزور موقعوں کی تلاش میں رہتے ہیں،باہمت انسان خود مواقع پیدا کرتے ہیں۔۔۔ برا دوست کوئلے کے مانند ہے،گرم ہوگا تو جلائے گا،ٹھنڈا ہوگا تو ہاتھ کالا کرے گا۔۔۔ . Anisur Rahman Makki

عمر جلووں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں

عمر جلووں میں بسر ہو یہ ضروری تو نہیں
ہر شبِ غم کی سحر ہو یہ ضروری تو نہیں
چشمِ ساقی سے پیو یا لبِ ساغر سے پیو
بے خودی آٹھوں پہر ہو یہ ضروری تو نہیں
نیند تو درد کے بستر پہ بھی آ سکتی ہے
اُن کی آغوش میں سر ہو یہ ضروری تو نہیں
شیخ کرتا تو ہے مسجد میں خدا کو سجدے
   اُس کے سجدوں میں اثر ہو یہ ضروری تو نہیں
سب کی نظروں میں ہو ساقی یہ ضروری ہے مگر
سب پہ ساقی کی نظر ہو یہ ضروری تو نہیں

سنا ہے لوگ اُسے




سنا ہے  لوگ   اُسے آنكھ   بھر كے  دیكھتے  ہیں 

تو اس کے شہر میں‌کچھ دن ٹھہر کے دیکھتے ہیں 

سنا  ہے   ربط   ہے   اس   کو خراب  حالوں سے 
سو  اپنے   آپ   کو  برباد   کرکے   دیکھتے   ہیں 

سنا  ہے   درد   کی  گاہک   ہے  چشمِ  ناز  اس کی 
سو ہم  بھی  اس  کی گلی سے گزر  کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے اس کو بھی ہے شعر و شاعری سے شغف 
تو  ہم  بھی  معجزے  اپنے  ہنر  کے  دیکھتے ہیں 

سنا ہے بولےتو باتوں سے پھول جھڑتے ہیں 
یہ  بات  ہے تو چلو  بات کر کے دیکھتے ہیں 

سنا  ہے  رات  اسے  چاند  تکتا رہتا  ہے 
ستارے بام فلک سے اتر کے دیکھتے ہیں 

سنا  ہے  دن  کو  اسے  تتلیاں  ستاتی  ہیں 
سنا ہے رات کو جگنو ٹھہر کے دیکھتےہیں 

سنا  ہے حشر  ہیں‌ اس کی  غزال  سی  آنکھیں 
سنا ہے اس کو ہرن دشت بھر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے رات سے بڑھ کر ہیں‌ کاکلیں اس کی 
سنا ہے شام کو سائے گزر کے دیکھتے ہیں 

سنا  ہے  اس  کی   سیہ   چشمگی  قیامت   ہے 
سو اس کو سرمہ فروش آہ بھر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہےجب سے حمائل ہے اس کی گردن میں 
مزاج  اور  ہی  لعل  و گوہر  کے  دیکھتے ہیں 

سنا ہے اس کے بدن کی تراش ایسی ہے 
کہ پھول اپنی قبائیں کتر کے دیکھتے ہیں 

سنا ہے اس کے لبوں سے گلاب جلتے ہیں 
سو  ہم  بہار  پہ  الزام دھر کےدیکھتے ہیں 

سنا   ہے   آئینہ  تمثال   ہے   جبیں   اس  کی 
جو سادہ دل ہیں‌اسے بن سنور کے دیکھتے ہیں 

بس  اک  نگاہ  سے  لٹتا  ہے  قافلہ دل کا 
سو راہ روانِ تمنا بھی ڈر کے دیکھتے ہیں 

وہ   سرو  قد  ہے  مگر  بے  گل  مراد  نہیں 
کہ اس شجر پہ شگوفے ثمر کے دیکھتے ہیں 

بس  اك  نگاہ  سے  لوٹا  ہے  قافلہ دل كا 
سو رہ روان تمنا بھی ڈر كے دیكھتے ہیں 

سنا  ہے  اس کے شبستاں سے متصل ہے بہشت 
مکیں‌ ادھر کے بھی جلوے اِدھر کے دیکھتے ہیں 

کسے  نصیب کے بے  پیرہن اسے دیکھے 
کبھی کبھی درو دیوار گھر کے دیکھتے ہیں 

رکے  تو  گردشیں اس  کا  طواف  کرتی  ہیں 
چلے تو اس کو زمانے ٹھہر کے دیکھتے ہیں 

کہانیاں  ہی  سہی ، سب مبالغے  ہی  سہی 
اگر وہ خواب ہے تعبیر کرکے دیکھتے ہیں 

اب اس کے شہر میں‌ٹھہریں کہ کوچ کر جائیں 
فراز   آؤ   ستارے   سفر  کے   دیکھتے  ہیں‌‌

کتاب الفضائل


کتاب الفضائل

ڈاکٹر فضل الرحمن المدنی


بسم اللہ الرحمن الرحیم
الحمد لله والصلاة والسلام علی رسول الله وآله وصحبه وبعد!
میں مسلمانوں کے لئےاس سے بہتر ہدیہ، عظیم تحفہ اور جلیل القدر عطیہ نہیں پاتا کہ ان کی خدمت میں رسول ہدایت صلی اللہ علیہ وسلم کی جانب سے ان احادیث عملیہ کا تحفہ پیش کروں جن کے ساتھ ان کے اجر وثواب کو بھی ذکر کیا گیا ہے ، اور جن سے ان کے لئےسعادت کے دروازے وا ہو تے اور دنیا وآخرت کی بھلائی کے راستے کھلتے ہیں۔
آپ ان احادیث کو پڑھئے اور ان پر عمل کر کے ان کے فضائل سے اپنے دامن مراد کو بھر لیجئے ۔
صبح وشام کے اذکار اوردعائیں
(۱)ر سول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا :جو شخص صبح کے وقت ’’لا اِلٰهَ اِلاّاللّٰهُ وَحْدَهُ لاشَرِيْكَ لَهُ،لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ، وَهُوَ عَلیٰ کُلِّ شَیْءٍ قَدِيْرٌ ‘‘۔ (مسند أحمد بن حنبل: 4/ 60, سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني: 4/ 480 ،سنن ابن ماجة:5/ 34 )
‘‘نہیں کو ئی معبود برحق مگر اللہ اکیلا، اس کا کوئی شریک نہیں ،اسی کا ملک ہے ، اور اسی کی حمد ہے،اور وہ ہر چیز پر قادر ہے’’کہے گا اس کو حضرت اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک گردن آزاد کر نے کا ثواب ملے گا اور اس کے لئے دس نیکیاں لکھی جائیں گی ، اور اس کے دس گناہ معاف کئے جائیں گے،اور اس کے دس درجے بلند کئے جائیں گے،اور شام تک وہ شیطان سے حفاظت میں رہے گا، اور اگر یہ کلمات وہ شام کو کہے تو صبح تک اس کے لئے یہی فضیلت رہے گی۔
(۲)اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص صبح کو یا شام کو کہے:’’اَللّهُمَّ أنْتَ رَبِّيْ،لااِلٰهَ اِلاأنْتَ خَلَقْتَنِيْ، وَاَنَاعَبْدُكَ، وَاَنَا عَلیٰ عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ،اَعُوْذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، اَبُوْ ءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَيَّ،وَاَبُوْءُ بِذَنْبِيْ،فَاغْفِرْلِيْ ، فَاِنَّهُ لايَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلاأنْتَ‘‘(مسند أحمد بن حنبل : 4/ 122, سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني:  4/ 478,سنن النسائي  بأحكام الألباني: 8/ 279 ، سنن ابن ماجة : 5/ 38 ,المستدرك على الصحيحين للحاكم مع تعليقات الذهبي في التلخيص 2:/ 496, وهو عند البخاری بلفظ آخر)
‘‘ اے اللہ تو ہی میرا رب ہے،تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں،تونے مجھے پیدا کیا،اور میں تیرا بندہ ہوں، اور میں تیرے عہد اور تیرے وعدے پر قائم ہوں جتنی میری استطاعت ہے،میں نے جو کچھ عمل کیا اس کی برائی سے تیری پناہ چاہتا ہوں،میں اپنے اوپر تیری نعمت کا اقرار کرتا ہوں،اور اپنے گناہ کا اعتراف کرتا ہوں،پس تو میری مغفرت فرما ،تیرے علاوہ کوئی گناہوں کومعاف نہیں کرسکتا ’’ پھر اسی دن یا اسی رات میں اس کی موت ہو جائے تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔
(۳) اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص سو مرتبہ صبح کے وقت اور سو مرتبہ شام کے وقت ’’سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِيْمِ وَبِحَمْدِهِ‘‘ (صحيح مسلم : 8/ 69, مسند أحمد بن حنبل: 2/ 371, سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني : 4/ 485, سنن الترمذي : 5/ 513)
‘‘اللہ عظمت والا پاک ہے،اور اپنی تعریف کے ساتھ ہے’’ کہے گا قیامت کے دن کوئی شخص اس سے افضل عمل لے کر نہیں آئے گا سوائے اس شخص کے جس نے اسے اسی کے مثل یا اس سے زیادہ کہا ہو ۔
جنت کو واجب کر نے والا ذکر
(۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے ’’رَضِيْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا،وَبِالاِسْلاَمِ دِيْنًاوَ بِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا‘‘ (سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني : 1/ 562 , المستدرك على الصحيحين للحاكم مع تعليقات الذهبي في التلخيص 1/ 699,وهو حديث صحيح)
‘‘ میں راضی ہوں اللہ پر رب کی حیثیت سے ، او ر اسلام پر دین کے اعتبار سے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم پرنبی کی حیثیت سے’’ کہا اس کے لئے جنت واجب ہو گئی۔
تسبیح کے فضائل
(۵) رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے ’’سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِيْمِ وَ بِحَمْدِهِ‘‘( سنن الترمذي : 5/ 511 , المستدرك على الصحيحين للحاكم مع تعليقات الذهبي في التلخيص : 1/ 680 وهو حديث صحيح)
پاک ہے اللہ عظمت والا اور اپنی تعریف کے ساتھ ہے۔ کہااس کے لئے جنت میں کھجور کا ایک درخت لگایا جائے گا۔
(۶)اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے ایک دن میں سو مرتبہ ’’سُبْحَانَ اللّٰهِ وَ بِحَمْدِهِ‘‘( صحيح البخاري حسب ترقيم فتح الباري : 8/ 107,صحيح مسلم : 8/ 69)
 ‘‘پاک ہے اللہ اور اپنے حمد کے ساتھ ہے’’ کہا اس کے گناہ معاف کردئے جائیں گے اگر چہ سمندر کے جھاگ کے برابر ہوں۔
نماز میں آیات قرآنیہ کی تلاوت کے فضائل
(۷) رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:جو شخص نماز میں کھڑے ہو کر دس آیتیں پڑھے گا وہ غافلوں میں نہیں لکھا جائے گا،اور جو سو آیتیں پڑھے گا وہ عابدوں میں لکھا جائے گا،اور جو ہزار آیتیں پڑھے گا وہ نیکیوں کا خزانہ جمع کرنے والوں میں لکھا جائے گا ۔ (رواہ ابو داود وابن حبان, وھو حدیث صحیح)
ناگہانی آفت سے محفوظ رہنے کی دعا
(۸) رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص شام کو تین مرتبہ کہے گا ’’بِسْمِ اللّٰهِ الَّذِيْ لا يَضُرُّ مَعَ اسْمِهِ شَيْءٌ فِي الاَرْضِ وَلا فِي السَّمَاءِ وَهُوَ السَّمِيْعُ الْعَلِيْمُ ‘‘ ( سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني : 4/ 484 , المستدرك على الصحيحين للحاكم مع تعليقات الذهبي في التلخيص : 1/ 695 وهو حديث صحيح )
‘‘اللہ کے نام سے، جس کے نام کے ساتھ زمین وآسمان میں کو چیز نقصان نہیں پہونچاتی اور وہ سننے والا ،جاننے والا ہے’’ اسے صبح تک کوئی نا گہانی بلا لاحق نہیں ہوگی,اور جواسے صبح کو تین مرتبہ کہے گا اسے شام تک کوئی ناگہانی بلا لاحق نہیں ہو گی۔
را ت کو سا نپ کے ڈسنے سے محفوظ رہنے کی دعا
(۹) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:جو شام کو تین مرتبہ ’’اَعُوْذُ بِکَلِمَاتِ اللّٰهِ التَّامَّاتِ مِنْ شَرِّمَاخَلَقَ ‘‘(سنن الترمذي : 5/ 496 , المستدرك على الصحيحين للحاكم مع تعليقات الذهبي في التلخيص : 4/ 461, وهو حديث صحيح)
‘‘میں اللہ کے مکمل کلمات کے ساتھ ان تمام چیزوں کے شر سے پناہ چاہتا ہوں جو اس نے پیدا کی ہیں ’’کہے گا اسے اس رات سانپ کے ڈسنے سے کوئی ضرر لاحق نہیں ہوگا۔
گھر سے نکلنے کی دعا
(۱۰) رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص اپنے گھر سے نکلتے وقت یہ دعا پڑھتا ہے:’’بِسْمِ اللّٰهِ تَوَکَّلْتُ عَلیٰ اللّٰهِ، لا حَوْلَ وَلا قُوَّةَ اِلاّ بِاللّٰهِ ‘‘(سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني : 4/ 486 , سنن الترمذي : 5/ 490 ,وهو حديث صحيح )
‘‘اللہ کے نام کے ساتھ، میں نے اللہ پر بھروسہ کیا،اور اللہ کی مدد کے بغیر نہ کسی چیز سے بچنے کی طاقت ہے نہ کچھ کرنے کی ’’ فرشتے اس سے کہتے ہیں کافی ہے تجھ کو یہ دعا، اور بچایا گیا تو ہر بلا سے، اور شیطان اس سے جدا ہوجاتا ہے۔
مؤذن کے  اشہد ان  الخ  کہنے کے بعد کا ذکر
(۱۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم  نے فرمایا:جومؤذن کے اشھد ان الخ کے بعد یہ کلمات کہے’’ وَأنَا اَشْهَدُ اَنْ لا اِلٰهَ اِلاّ اللّٰهُ وَحْدَهُ لاشَرِيْكَ لَهُ، وَاَشْهَدُ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ، رَضِيْتُ بِاللّٰهِ رَبًّا، وَبِمُحَمَّدٍ رَسُوْلاً, وَبِالاِسْلاَمِ دِيْنًا‘‘(صحيح مسلم : 2/ 4, سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني : 1/ 207 , سنن الترمذي : 1/ 411 , سنن النسائي  بأحكام الألباني : 2/ 26 ، سنن ابن ماجة : 1/ 463 , صحيح ابن حبان مع حواشي الأرناؤوط كاملة : 4/ 591)
‘‘اور میں(بھی) گواہی دیتا ہوں کہ اللہ اکیلے کے سوا کوئی معبود برحق نہیں،اس کا کوئی شریک نہیں،اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور رسول ہیں، میں اللہ کے رب ہو نے اور محمد کے رسول ہونے اور اسلام کے دین ہو نے پر راضی ہوں ’’  تواس کے پہلے کے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں۔  
تلاوت قرآن کے فضائل
(۱۲)حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا :قرآن پڑھا کرو ، اس لئے کہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والوں کے لئے شفارشی بن کر آئے گا ۔(صحيح مسلم : 2/ 197)
(۱۳)اور رسول اللہصلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا: جس نے قرآن کا ایک حرف پڑھا اس کو ایک نیکی ملے گی اور ایک نیکی کا ثواب اس کے دس گنا ہو گا ،میں نہیں کہتا کہ ’’الم‘‘ ایک حرف ہے ۔ ،بلکہ ’’الف‘‘ ایک حرف ہے ، ’’لام‘‘ ایک حرف ہے اور’’میم‘‘ ایک حرف ہے۔(سنن الترمذي : 5/ 175,وقال :حدیث حسن صحیح)
(۱۴)اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کے پڑھنے والے سے کہا جائے گا :پڑھتا جا اور جنت کے درجات پر چڑھتا جا ،اور اس طرح ترتیل سے پڑھ جس طرح دنیا میں ترتیل سے پڑھتا تھا ، تیری منزل اس آخری آیت کے پاس ہو گی جس کو تو پڑھے گا ۔ (سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني : 1/ 547 , سنن الترمذي : 5/ 177,  وقال : حسن صحیح)
فرض نماز کے بعد آیت الکرسی پڑھنے کی فضیلت
(۱۵) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص ہر فرض نماز کے بعد آىۃ الکرسی پڑھے گا اس کے لئےجنت میں داخل ہونے سے موت کے سواکو ئی چیز مانع نہیں ہو گی ۔ (السنن الكبرى للنسائي 9: / 44, وھو حدیث صحیح ولم یصب من ضعفہ)
سورہ بقرہ کی آخری دو آیتوں کی فضیلت
(۱۶) نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:جو شخص سورہ بقرہ کے آخر کی دو آیتیں رات میں پڑھے گا اس کے لئےیہ دونوں آیتیں(اس رات کے شر وفساد اور شیطانی خطرات سے یا تہجد کی نماز سے)کفایت کریں گی۔(صحيح البخاري حسب ترقيم فتح الباري : 6/ 239, صحيح مسلم : 2/ 246)
جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھنے کی فضیلت
(۱۷) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جوشخص جمعہ کے دن سورہ کہف پڑھے گا اللہ تعالی اس کواس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک نور عطا فرمائے گا۔ (السنن الكبرى للبيهقي : 3/ 249,المستدرك للحاكم مع تعليقات الذهبي في التلخيص : 2/ 399 )
سورہ کہف کی دس آیتوں کے یا د کرنے کی فضیلت
(۱۸) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :جو شخص سورہ کہف کے شروع کی اور ایک روایت میں ہے کہ اس کے آخر کی دس آیتیں یاد کرے گا وہ دجال کے فتنہ سے محفوظ رہے گا ۔(صحيح مسلم: 2/ 199)
سورہ ملک کی فضیلت
(۱۹) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا :قرآن کی ایک سورت ہے جس میں تیس آیتیں ہیں، اس نے ایک شخص کی شفارش کی یہاں تک اس کو بخش دیا گیا اور وہ ’’ تَبَارَكَ الَّذِيْ بِيَدِهِ الْمُلْكُ ‘‘ہے۔ (سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني 1/ 529, سنن الترمذي : 5/ 164 وقال :حدیث حسن)
سورہ اخلاص کے فضائل
(۲۰) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص ’’قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ ‘‘ (سورہ اخلاص)دس مرتبہ پڑھے گا اللہ تعالیٰ اس کے لئےجنت میں ایک گھر بنائے گا ۔( مسند أحمد بن حنبل: 3/ 437, وسندہ صحیح)
(۲۱)اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جس نے  ’’قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ ‘‘ (سورہ اخلاص) پڑھا اس نے گویاثلث قرآن پڑھا۔ (مسند أحمد بن حنبل : 3/ 23 , سنن الترمذي : 3/ 276 , سنن النسائي  بأحكام الألباني : 2/ 171 وھو حدیث صحیح)
(۲۲)اورحضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے کہا : اے اللہ کے رسول ! میں اس سورہ (سورہ اخلاص )سے محبت کرتا ہوں ۔آپ نے فرمایا: تمھاری اس سے محبت تم کو جنت میں داخل کرے گی۔ ( رواہ الترمذی وقال :حدیث حسن، رواہ البخاری فی صحیحہ تعلیقا)
ایک رات میں سو آیتیں پڑھنے کی فضیلت
(۲۳) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو شخص ایک رات میں سو آیتیں پڑھے گا اس کے لئےاس رات کی عبادت کا ثواب لکھا جائے گا۔ (سنن الترمذي : 5/ 169,  بسند صحیح)
وضوکی فضیلت
(۲۴) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا جو شخص اچھی طرح وضو کرے گا اس کے گناہ اس کے جسم سے نکل جائیں گے۔یہاں کہ اس کے ناخنوں کے نیچے سے بھی نکل جائیں گے۔( صحيح مسلم : 1/ 148)
اذان اورپہلی صف واول وقت میں نمازکے فضائل
(۲۵) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :کہ اگر لوگ اذان اور پہلی صف میں نماز کی فضیلت کو جان جائیں تو اگر قرعہ اندازی کے بغیر اس کو نہ پا سکیں تو اس کے لئےقرعہ اندازی کریں،اور اگر نماز کے لئےاول وقت جانے کی فضیلت جان جائیں تو اس کے لئےسبقت کر کے آئیں خواہ سرین کے بل چل کرآنا پڑے۔ (صحيح البخاري حسب ترقيم فتح الباري : 1/ 184, صحيح مسلم : 2/ 32)
مجلس کے گناہ دور کرنے کی دعا
(۲۶) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا : جو شخص کسی مجلس میں بیٹھا اور اس میں بکثرت لغو باتیں کیں پھر اس مجلس سے اٹھنے سے قبل یہ دعا پڑھ لی ’’سُبْحَانَكَ اَللّٰهُمَّ وَبِحَمْدِكَ، اَشْهَدُ اَنْ لا اِلٰهَ اِلاّ أنْتَ،اَسْتَغْفِرُكَ وَاَتُوْبُ اِلَيْكَ‘‘( سنن الترمذي : 5/ 494, وقال:حديث حسن صحيح)
‘‘ اے اللہ تو ہر عیب سے پاک ہے، اور تیری ہی تعریف ہے ، میں گواہی دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود برحق نہیں ، میں تجھ سے مغفرت طلب کرتا اور تجھ سے توبہ کرتا ہوں’’ تو اس مجلس میں اس سے صادر ہو نے والی تمام لغو باتوں کا گناہ معاف کردیا      جا ئے گا۔
جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل کرنے وا لی چیزیں
(۲۷) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے لوگو! سلام کو عام کرو، کھانا کھلاؤ، صلہ رحمی کرو اور جب لوگ سورہے ہوں تو اٹھ کر نماز پڑھو، جنت میں سلامتی کے ساتھ داخل ہو جاؤ گے۔ (سنن الترمذي : 4/ 287] وقال: حدیث حسن صحیح)
جنت کا خزانہ
(۲۸)عبد اللہ بن قیس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:اے عبد اللہ بن قیس! کیا میں تجھے جنت کے خزانوں میں سے ایک خزانہ نہ بتا ؤں ؟ میں نے کہا:یا رسول اللہ! کیوں نہیں۔ آپ نے فرمایا: کہو’’لا حَوْ لَ وَلا قُوَّةَ اِلاّ بِاللّٰهِ‘‘(صحيح البخاري حسب ترقيم فتح الباري : 5/ 170 ,صحيح مسلم : 8/ 73)
 کوئی طاقت اور قوت نہیں مگر اللہ کی مدد کے ساتھ۔
اہل وعیال سے سلام کرنے کی فضیلت
(۲۹)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے بیٹے:جب اپنے اہل وعیال پر داخل ہوتو سلام کر لیا کرو، اس سے تم پر برکت نازل ہو گی اور تمہارے اہل خانہ پر بھی۔ (سنن الترمذي : 5/ 59 ,وقال:حدیث حسن غريب)
نماز جنازہ اور تدفین میں شرکت کی فضیلت
(۳۰)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا:جوشخص کسی جنازہ کے ساتھ اس کی نماز پڑھنے تک موجود رہے گا اس کے لئے ایک قیراط ہے اورجو اس کی تدفین تک رہے گا اس کے لئےدو قیراط ہے، پوچھا گیا: دوقیراط کتناہوتاہے؟فرمایا:دوبڑے پہاڑکے مثل۔ (صحيح البخاري حسب ترقيم فتح الباري : 2/ 110 ,صحيح مسلم : 3/ 51)
خطا ؤں کو مٹانے اور درجات کو بلند کرنے والے اعمال
(۳۱) حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم لوگوں کو ایسی چیزیں نہ بتاؤ جن کی وجہ سے اللہ خطاؤں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے ؟ ہم نے کہا :کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول ضرور بتائے، آپ نے فرمایا : مشقت اور کراہت کے باوجود تمام اعضاء کو مکمل طور سے دھو کر وضو کرنا، مسجد وں کو بکثرت جانا ،اور ایک نماز کے بعد دوسری نماز کا انتظار کرنا، یہی رباط (اپنے نفس کو نیکی پر روکے رکھنا) ہے ،یہی رباط ہے۔ (صحيح مسلم : 1/ 151)
نماز عشاء وفجر باجماعت کی فضیلت
۳۲)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھے گا اسے آدھی رات تک تہجد پڑھنے کا ثواب ملے گا ، اور جو عشا ء اور فجر دونوں کو جماعت کے ساتھ ادا کرے گا اسے پوری رات تہجد پڑھنے کا ثواب ملے گا ۔(سنن الترمذي : 1/ 433 وقال حدیث حسن صحیح)
سنن مؤکدہ کے فضائل
(۳۳)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جو بھی مسلمان بندہ ہر دن فرض کے علاوہ اللہ کے لئےبارہ رکعت نماز پڑھے گااللہ تعالیٰ اس کے لئےجنت میں ایک گھر بنائے گا۔ (سنن الترمذي : 2/ 273)
(۳۴)اوررسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: فجر کی دو رکعتین دنیا وما فیہا سے بہتر ہیں ۔ (صحيح مسلم : 2/ 160)
(۳۵)اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اللہ رحم فرمائے اس شخص پر جس نے عصر سے پہلے چار رکعت نفلی نمازپڑھی۔(سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني : 1/ 490 , سنن الترمذي : 2/ 295 ,  وقال:حدیث  غريب حسن)
گھر میں نفل نماز پڑھنے کی فضیلت
(۳۶) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : اے لوگو ! اپنے گھروں میں نماز پڑھا کرو ۔ اس لئے کہ فرض کے سوا آدمی کی سب سے افضل نماز اس کی گھر میں پڑھی جانے والی نماز ہے۔(صحيح البخاري حسب ترقيم فتح الباري :  8/ 34 , صحيح مسلم : 2/ 188)
تحىۃ الوضوء کی فضیلت
(۳۷)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت بلال رضی اللہ عنہ سے فرمایا: اے بلال رضی اللہ عنہ! تم اپنے اس عمل کو بتاؤ جس کو تم نے قبول اسلام کے بعدکیاہو اور اس کے ثواب کی تمہیں سب سے زیادہ امید ہو ، کیونکہ میں نے جنت میں تمہارے جوتوں کی آوازاپنے آگے آگے سنی ہے ؟ انھوں نے کہا : میں نے کوئی عمل نہیں کیا ہے جس کے اجر وثواب کی مجھے زیادہ امید ہو سوائے اس کے کہ رات یا دن میں جس وقت بھی میں نے وضو کیا ، اس وضو سے میں نے ضرور نماز پڑھی۔ (صحيح البخاري  حسب ترقيم فتح الباري : 2/ 67,صحيح مسلم : 7/ 146)
گھر سے وضو کر کے مسجد جانے کی فضیلت
(۳۸)رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمنے فرمایا:جو شخص اپنے گھر سے وضو کر کے فرض نماز کے لئےنکلے گا اس کے لئےاحرام باندھ کر حج کے لئےنکلنے والے کے مثل ثواب ہے اورجو چاشت کی نماز کے لئےنکلے گا، اسی کے لئےتکلیف اٹھائے گا،اس کا ثواب عمرہ کرنے والے کے ثواب کے برابر ہے،اور جو نماز ایک نماز کے بعد ہو،دونوں کے درمیان کوئی لغو کام نہ ہو تو اس کا ثواب علیین میں لکھا جائے گا۔(مسند أحمد بن حنبل:  5/ 268 , سنن أبي داود محقق وبتعليق الألباني : 1/ 218, وسنده صحیح)
بیمار پرسی کی فضیلت
(۳۹)حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلمسے سنا ہے کہ آدمی جب اپنے بھائی کی بیمار پرسی کے لئے جاتا ہے تو وہ بیٹھنے تک جنت کے میووں میں چلتا ہے ۔ اور جب بیٹھ جاتا ہے تو اسے رحمت ڈھانپ لیتی ہے ،اور اگر صبح کا وقت ہو تو شام تک ستر ہزار فرشتے اس کے لئےدعا کرتے رہتے ہیں،اور شام کا وقت ہوتو ستر ہزار فرشتے اس کے لئےصبح تک دعاکرتے رہتے ہیں ۔  (رواہ احمد والترمذی و ابن ماجہ وھو صحیح ، انظر صحیح الترمذی :۱؍۲۸۶، صحیح ابن ماجہ: ۱؍۲۴۴)
بیمار پرسی کے وقت مریض کے لئےایک مقبول دعا
(۴۰) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : جوکوئی مسلمان ایسے مریض کی بیمار پرسی کرے جس کی موت کا وقت نہ آپہونچا ہو اور وہ سات دفعہ یہ کلمات کہے۔’’اَسْألُ اللّٰهَ الْعَظِيْمَ رَبَّ الْعَرْشِ الْعَظِيْمِ اَنْ يَشْفِيْكَ‘‘(رواه ابوداؤد والترمذي وصححه الألباني صحيح الترمذي:۲؍۱۰ ۲، صحيح الجامع :5 /۱۸۰)
 ‘‘ میں بڑی عظمت والے اللہ سے جوعرش عظیم کا رب ہے سوال کرتا ہوں کہ وہ تجھے شفا دے’’ ،تو اسے عافیت دے دی جاتی ہے ۔  
دو زبان پر ہلکے اور میزان میں بھاری کلمے
(۴۱) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فر مایا:دو کلمے زبان پر ہلکے ہیں، میزان میں بھاری ہیں، رحمان کو محبوب ہیں ’’سُبْحَانَ اللّٰهِ وَبِحَمْدِهِ سُبْحَانَ اللّٰهِ الْعَظِيْمِ‘‘ (صحيح البخاري حسب ترقيم فتح الباري : 8/ 107 , صحيح مسلم : 8/ 70)
‘‘ اللہ پاک اور اپنے حمدکے ساتھ ہے، اللہ عظمت والا پاک ہے’’۔
یہ فضائل سے متعلق صحیح احادیث نبویہ کا مہکتا ہوا گلدستہ ہے، جسے ہم مسلمانوں کی خدمت میں پیش کررہے ہیں.اے اللہ تو اسے قبول فرما اور اپنے ذکر،شکراور بہترین عبادت پر ہماری مدد فرما.آمین
Blogger Widgets